من أنا

صورتي
أنشئت هذه المدونة بناء على رغبة بعض الأحبة المخلصين الأوفياء؛ حتى تتسع دائرة مشاركاتي المتنوعة على الشبكة العنكبوتية؛ ولتعم الفائدة، وأيضا ليتدرب صاحبها على الكتابة الإبداعية ويستفيد من العلماء والباحثين الآخرين من دراساتهم وبحوثهم العلمية القيمة. فهذه المدونة تحتضن -إن شاء الله- الكتابات العلمية والأدبية والفكرية وتعرضها على قرائها الأجلاء، وتسمح لهم بالتعليق والرد والنقد البناء المنصف الذي يقصد من ورائه العلم والحق، ويتشرف بكل المداخلات العلمية والفكرية من قبل المتابعين.

بحث هذه المدونة الإلكترونية

الأحد، 6 أغسطس 2017

حسد دور حاضر کے تناظر میں از: الطاف عزیز فیضی

(حسد دور حاضر کے تناظر میں)
بقلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الطاف عزیز فیضی
موجودہ زمانے میں حسدکی مہلک وبابہت ہی عام ہو گئی ہے اوریہ ہرطبقئہ بشریت کو عام ہے حسد پوری طرح سے ہمارے دلوں میں گھر کر گیا ھے   خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بوڑھا ہو یا جوان، امیر ہو یا غریب، شاہ ہو یا گدا، عالم ہو یا جاہل،  الغرض کوئ بھی جسد انسانی حسدسے خالی نظر نہیں آتا ہے   آخر ایسا کیوں ہے؟   جبکہ" حسد" ایک ایسی مذموم صفت ہےجسےہماری شریعت نےصراحتاً حرام قراردیا ہے، اور اس سےبہت سارے اضرارمرتب ہوتے ہیں،اتناہی نہیں بلکہ حسدتو یہودومنافقین کی صفت ہے۔ 
مثلاً  حسددل سے ایمان کو دور کرتا ہے۔ حسدآپس میں بغض وکینہ کا باعث بنتا ہے، ایک دوسرے سےنفرت بغض وعداوت، غیبت وچغلی،ہجران ومقاطعہ، بدگمانی ومغفرت سے دوری،پڑوسیوں سے حسن سلوک نا کرنے اور مسلمانوں کی عزت پر دست درازی کا باعث بنتا ہے ۔
اسیطرح سے حسد انسان کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)کا مبغوض بنا دیتا ہے ہمارے معاشرےمیں حسدکے متنوع مظاہر پائے جاتے ہیں سطور ذیل میں اختصاراً  ان کیطرف اشارہ کیا جاتا ہے۔ 
علماءکے مابین حسد:                                        
دوستو :   ہم کیسے مومن ہیں ہم اپنے آپ کوعالم دین کہتے ہیں ۔ مگر ایک عالم دین سے حسد رکھتے ہیں، کوئ ایسا عالم نوجواں ہے جو صحافت کی دنیا کا ماہر اور قابل دادوتحسین ہے مگر ہمارے یہ علماء دین ہمت افزائی کے بجائے اسے دبا دینے کی کو شش کرتے ہیں، اتنا ہی نہیں بلکہ دعوتی پلیٹ فارم اور دینی اسٹیجوں پر اور ماہ رمضان میں جمع تبرعات کے معاملہ میں اور مدارس اسلامیہ کو کم تر ثابت کرنے میں انتہائی حد درجہ کمی وکوتاہی پائی جاتی ہے۔ اور یہ سب مبغوض علیہ حرکتیں ہیں صرف حسد کی بنیاد پر ہیں  ہم کتنے کم عقل ہیں کہ تقدیر کی حکمرانی میں اپنے تدبیر کی لاٹھی بھانج رہے ہیں یہ انسان کی نادانی اور غلط فہمی ہے کہ ہم جس کو عزت دیں گے اس کو عزت ملے گی ۔ اور جس کو ذلیل کرنا چاھیں وہ ذلیل ہو جائے گا ۔جبکہ عزت وذلت کا ذمہ دار صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے وہ جسکو چاہے عزت سے نوازے اور جسکو چاہے ذلیل ورسوا کردے ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے "وتعزمن تشاءوتذل من          تشاءبيدك الخير"
   اقرباءمیں حسد :    اسیطرح سے ہم دیکھتے ہیں کہ ایک بھائ ایک بھائ سے حسد کرتا ہے، ایک چچا اپنے بھتیجے سے ،بھتیجا اپنے چچا سے حسد کرتا ہے،ایک بہن ایک بہن سے حسد کرتی ہے،ایک ساس اپنی بہو سے ، بہو اپنی ساس سے ،ایک نند اپنی بھابھی سے ،بھابھی اپنی نند سے، یہاں تک کی کچھ مظاہر ایسے دیکھنے کو ملے ہیں کہ بیوی اپنے شوہر سے حسد کرتی ہے ،اور شوہر اپنی بیوی سے حسد کرتا ہے۔ اسی طرح سے پورا کا پورا گھر حسد کی آگ میں جھلس رہا ہے 
  حسد کے عام مظاہر :      اسیطرح سے ایک امیر ایک غریب سے حسد کرتا ہے ، پڑوسی اپنے پڑوسی سے،کالا گورے سے گورا کالے سے،ایک عورت ایک عورت سے،ایک رشتے دار ایک رشتے دار سے،یہاں تک کہ ایک ناظم مدرسہ ایک ناظم سے ،ایک استاذ ایک استاذ سے، ایک عالم ایک جاہل سے ،ایک جاہل ایک عالم سے ،اسطرح سے پوری انسانیت تباہ وبرباد ہو رہی ہے اور ہم سب یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم مومن ہیں آئیے حدیث رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر غور کریں ۔ ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم )کا فرمان ہے "لا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تقاطعوا وكونوا عبادالله اخوانا"  ترجمه: آپس میں حسد مت کیا کرو ،ایک دوسرے سے بغض مت کیا کرو ، اور ایک دوسرے سے قطع تعلق مت کیا کرو ،اے اللہ کے بندو بھائ بھائ بن جاو ۔۔
غور کریں کہ کس طرح شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہر اس چیزسے منع فرمایا ہے جو مسلمانوں کے آپس کی اخوت والفت کو نقصان پہونچا سکتی ہے اور حسد اسلامی بھائ بھائ کی الفت ومحبت کو ختم کر دیتا ہے جس سے معاشرے کی بنیاد بلکل گر جاتی ہے اور اجتماعیت کا شیرازہ منتشر ہو جاتا ہے 
آیئے ایک اور حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں 
رسول (صلی اللہ علیہ وسلم )سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے افضل کون ہے؟  تو نبی (صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "افضل الناس كل مخموم القلب صدوق اللسان "ترجمہ :یعنی ؛لوگوں میں افضل اور بہتر ہر مخموم القلب (دل کا پاک )اور صدوق اللسان (فرمان کا سچا) آدمی ہے ۔
صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)صدوق اللسان کو تو ہم پہچانتے ہیں  مگر مخموم القلب سے آپ کی کیا مراد ہے؟
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے فرمایا (مخموم القلب)وہ متقی اور پرہیز گار شخص ہے جس کا دل بلکل پاک وصاف ہو اور اس میں کسی گناہ کی آلودگی نہ ہو نہ بغاوت کا رنگ ہو اور نہ ہی خیانت اور حسد کا میل کچیل ہو،حسد سے خالی انسان سب سے افضل ہے۔ حسد سے پاک وصاف ہونا دخول جنت کا سبب ہے۔ 
ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیےکہ کسی بھی شئپر حسد کرنے سے ہمکو وہ شئ نہیں مل سکتی ہے ۔
مثلاً   اگر کوئ غریب کسی امیر سے بلا وجہ حسد رکھے تو کیا اسے اس کی دولت مل جائے گی؟  نہیں   مگر اس کے عوض میں اسکو شقاوت وبدبختی اور گناہ کا راستہ ضرور مل جائے گا 
انہیں چند باتوں کے پیش نظر میرے دل نے چاہا کہ اس عام مہلک وبا کے حوالے سے کچھ باتیں اپنے دینی واسلامی بھائیوں کے سپرد نظر کروں۔امید کہ میری اس حقیر تحریر سے کسی میں کچھ تبدیلی آسکے اور اصلاح کر سکیں ۔ 
میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ ہم دینی واسلامی بھائیوں کو اس مذموم وخسیس خصلت سے ہمیشہ ہمیش کیلئے دور کر دے ۔
آمین ثم آمین                        
                       والسلام علیکم ورحمتہ اللہ
وبرکاتہ
             خادم  : مدرسہ عربیہ مفتاح العلوم السلفیہ گلہریا

0 التعليقات:

إرسال تعليق

شارك

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More